Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر18

منال سوچوں میں گم وہیں بیٹھی رہ گئی۔۔۔اس نے تو کبھی سوچا بھی نہی تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔۔۔ابھی ابھی تو اس نے جینا شروع کیا تھا۔۔۔زندگی کےنئے  رنگ دیکھنے شروع کیے تھےحنان کے سنگ۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
مگر یہ کیا۔۔۔وہ اپنی خود غرضی میں کسی کی خوشیاں چھین بیٹھی تھی۔۔۔ماہم کا رویہ میرے ساتھ ویسا کیوں تھا۔۔۔۔اب منال کو سب کچھ سمجھ آ رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!
اس میں نا تو ماہم کی غلطی ہے اور نا ہی حنان کی۔۔۔یہ سارا قصور فہیم بھائی کا ہے۔۔حنان نے ضد میں آ کر بدلے کی آگ میں مجھ سے نکاح کر لیا تھا۔۔اور اپنی مجبت کو کھو دیا۔۔۔۔!!!!!!!
ماہم سے محبت کرتے تھے وہ۔۔۔ان کے درمیان جدائی نا آتی اگر مجھ سے نکاح نا کرتے وہ۔۔۔۔میں ہی ان دونوں کے درمیان آ گئی ہوں۔۔!!!!!!!
نہی نہی۔۔۔حنان میں آپ کو ایسا نہی کرنے دوں گی۔۔ہر کسی کو خوش رہنے کا حق ہے۔۔۔آپ کی خوشی ماہم سے ہے۔۔۔میں آپ دونوں کو تڑپتے ہوئے نہی دیکھ سکتی۔۔۔!!!!!!!
لیکن تمہارا کیا منال۔۔؟؟؟۔۔تمہاری خوشیاں بھی تو حنان سے جڑ چکی ہیں۔۔۔وہ شوہر ہے تمہارا۔۔تمہارا حق ہے اس پر۔۔۔تمہیں بھی زندگی جینے کا حق ہے۔۔تم نے بھی تو اپنوں کو کھویا ہے۔۔۔۔!!!!!
اس رشتے کی وجہ سے۔۔۔اس میں تمہاری تو کوئی غلطی نہی تھی۔۔۔تم خود سے تو نہی شامل ہوئی تھی حنان کی زندگی میں۔۔۔۔بلکہ حنان نے تمہیں خود شامل کیا اپنی زندگی میں۔۔۔اپنی مرضی سے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
تو پھر یہ خسارہ تم کیوں اٹھا رہی ہو۔۔۔تمہیں بھی حق ہے اپنی زندگی جینے کا۔۔۔تم کیوں اپنی خوشیاں قربان کرو گی۔۔۔۔منال کو اپنے دل سے آواز آئی۔۔۔لیکن اس نے ان آوازوں کو جھٹلا دیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
نہی میں اتنی خود غرض نہی بن سکتی۔۔۔آپ میری خوشی کے لیے اپنی خوشیاں قربان کرنا چاہ رہے ہیں۔لیکن میں آپ کو ایسا نہی کرنے دوں گی حنان۔۔۔۔!!!!!!!!!!
میں یہاں سے کہی دور چلی جاوں گی۔۔آپ دونوں کی زندگی سے دور۔۔۔میری دعا ہے کہ آپ دونوں خوش رہیں۔۔۔آپ دونوں کو اپنی زندگی جینے کا حق ہے۔۔۔میری وجہ سے تھوڑی پریشانی تو ہو گی آپ کو۔۔۔۔!!!!!!
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔۔اب مجھے چلنا چاہیے۔۔اس سے پہلے کہ حنان گھر آئیں۔۔ منال نے جلدی سے سٹڈی روم سے ایک پیج اور پین لے کر۔۔۔اپنا پیغام لکھا۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
پیج اور اپنا فون باہر کمرے میں رکھا۔۔۔شال نکال کر اوڑھی۔۔۔ایک پرس میں چند پیسے رکھے۔۔۔اور سب سے چھپتی چھپاتی گھر کے پچھلے دروازے سے باہر نکل گئی۔۔۔!!!!!!!
ایک آخری نظر مڑ کر اپنے گھر پر ڈالی۔۔۔اور آنسو پونچھتے ہوئے شال میں منہ چھپائے آگے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔کبھی نا واپس آنے کے لیے۔۔۔!!!!!!!!
منال گھر سے نکل تو پڑی تھی۔۔۔لیکن اپنی منزل سے انجان تھی وہ۔۔۔اسے راستوں کا کچھ اندازہ نہی تھا کہ کہاں جانا۔۔۔اسے تو یہ بھی نہی پتہ تھا کہ اب کہاں جائے گی وہ۔۔۔وہ تو بس بے مقصد چلتی جا رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ایک رکشے والا اس کے پاس آ کر رکا۔۔۔باجی کہاں جانا ہے۔۔۔منال اس کے ایک دم سامنے رکشہ لا کر روکنے پر ڈر گئی۔۔۔۔ننہی۔۔۔مجھے کہی نہی جانا۔۔۔آپ جائیں یہاں سے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال اکیلی سڑک کے کنارے بس چلتی جا رہی تھی۔۔۔سڑک پار کرنے کے سڑک سے نیچے اتری ہی تھی کہ سامنے سے تیزی سے آتی گاڑی کو دیکھ کر آنکھیں زور سے بند کر گئی۔۔۔وہ گاڑی سے ٹکرائی۔۔اس کے بعد اسے کچھ ہوش نہی رہا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
جب ہوش آیا تو خود کو بیڈ پر کسی انجان کمرے میں پایا۔۔۔منال نے اٹھنے کی کوشش کی مگر۔۔پاوں میں آئی چوٹ کی وجہ سے اپنی جگہ سے ہل بھی نہی سکی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
میں یہاں کیسے آئی۔۔۔یہ گھر کس کا ہے۔۔منال کے دماغ میں خطرے کا الارم بجا۔۔۔اسے یاد آیا کہ وہ گاڑی سے ٹکرائی تھی۔۔اور بے ہوش ہو گئی تھی۔۔۔!!!!!!!!
منال بہت مشکل سے خود کو سنبھالتے ہوئے باہر کی طرف بڑھی۔۔۔کمرے سے باہر نکلی تو سامنے ٹی وی لاونج میں اسے ایک خاتون بیٹھی نظر آئی۔۔۔منال کو دیکھ کر مسکرا دی۔۔۔!!!!!!
اور اسے سہارا دینے کے لیے آگے بڑھی۔۔۔نہی۔۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔بس معمولی چوٹ ہے۔۔۔۔آپ کون ہیں۔۔اور میں یہاں کیسے۔۔۔۔منال کے چہرے پر پریشانی واضح جھلک رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
وہ خاتون مسکرا دی۔۔۔آو ادھر بیٹھو بیٹا۔۔۔اسے بازو سے پکڑتے ہوئے صوفے کے پاس بٹھا دیا۔۔۔بیٹا کچھ گھنٹوں پہلے تم میری گاڑی سے ٹکرا کر بے حوش ہو گئی تھی۔۔۔آئی ایم سوری۔۔۔میری وجہ سے آپ کے پاوں پر چوٹ لگ گئی۔۔۔!!!!!!
بِیٹا تم اچانک گاڑی کے سامنے آ گئی تو بہت مشکل سے بریک لگائی میں نے۔۔لیکن تم گاڑی سے ٹکرا گئی۔۔اور پاوں میں چوٹ لگ گئی۔۔۔ڈاکٹر نے میڈیسن لکھ دیں تھیں۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ تم شاید ڈر کی وجہ سے بے ہوش ہو گئی تھی۔۔۔!!!!!!!
منال پریشانی سے اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی۔۔۔اس خاتون نے اس کی پریشانی بھانپ لی تھی۔۔۔دیکھو بیٹا پریشان مت ہو۔۔۔اسے اپنا ہی گھر سمجھو۔۔۔!!!!!!!!
میں تو تمہارے ہوش میں آنے کا انتظار کر رہی تھی۔تا کہ تمہارے گھر والوں سے رابطہ کر سکوں۔۔۔کیونکہ تمہارے پرس سے کچھ ملا ہی نہی ایسا۔۔۔جو تمہارے گھر والوں سے رابطہ کر سکوں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
میرا کوئی گھر نہی ہے۔۔۔آپ کا بہت بہت شکریہ جو آپ نے میرا خیال رکھا۔۔۔پلیز میم آپ میرا پرس لا دیں تا کہ میں یہاں سے جا سکوں۔۔۔!!!!!!!
کیا مطلب کوئی گھر نہی ہے تمہارا۔۔۔تم کہاں رہتی ہو بیٹا بتاو مجھے۔۔۔۔گھر والوں سے ناراض ہو کر نکلی ہو کیا باہر۔۔۔۔مجھے بتاو۔۔میں لے چلتی ہوں تمہیں تمہارے گھر واپس۔۔اس خاتون کا لہجہ بہت محبت بھرا تھا۔۔,!!!!!!!!!
ایک پل کے لیے منال کا دل چاہا کہ اسے ساری حقیقت بتا دے۔۔۔لیکن اگلے ہی پل اسے خیال آیا کہ اتنی جلدی کسی پر بھروسہ نہی کرنا چاہیے۔۔۔!!!!!!!!!!
نہی میم ایکچولی۔۔۔میرے پیرنٹس آوٹ آف کنٹری رہتے ہیں۔۔۔میں یہاں اپنے چاچو کے گھر رہتی ہوں۔۔میرے چاچو زبردستی میرا نکاح پڑھوانا چاہتے تھے اپنے بیٹے  کے ساتھ۔۔۔۔اسی لیے میں وہاں سے بھاگ آئی۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
منال نے اسے من گھڑت کہانی سنا دی۔۔جس کا اس نے یقین بھی کر لیا۔۔۔۔ایسا وہ میرے پاپا کی جائیداد ہتھیانے کے لیے کر رہے ہیں۔۔۔جو پاکستان میں انہوں نے میرے نام کر رکھی ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اوہ۔۔یہ تو بہت برا ہوا بیٹا۔۔۔تم مجھے ایڈریس بتاو۔۔میں ان کے خلاف کیس کرواوں گی۔۔۔۔اور اپنے پیرنٹس کا کانٹیکٹ نمبر لکھواوں۔۔۔تا کہ میں ان سے رابطہ کر کے ان کو بتا سکوں۔۔۔تمہارے بارے میں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
نہی میم۔۔۔ایکچولی میری سٹیپ مدر ان کو یہاں آنے نہی دیں گی۔۔۔پاپا میری زمہ داری چاچو کے حوالے کر چکے ہیں۔۔۔۔میں نہی چاہتی پاپا کو میری وجہ سے کوئی تکلیف پہنچے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
آپ میرا پرس لا دیں پلیز۔۔۔میں کہی نا کہی تو رہنے کا بندوبست کر لوں گی۔۔۔اب اکیلے ہی رہنا ہے تو حالات کا مقابلہ تو کرنا ہی پڑے گا۔۔۔۔منال کا لہجہ بہت دکھی ہو چکا تھا۔۔۔یہ بات اس نے سچ بولی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
نہی بیٹا اب تم یہاں سے کہی نہی جاو گی۔۔۔میرے ساتھ ہی رہو گی۔۔۔میرا نام شمائلہ ہے۔۔۔میں یتیم بچوں کے لیے اور بے سہارا عورتوں کے لیے کام کرتی ہوں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
میری شادی سے دس سال بعد میرے ہسبینڈ کی دیتھ ہو گئی ایکسیڈینٹ میں۔۔۔ایک بیٹا ہے میرا۔۔۔جو اس وقت امریکا میں ہے تعلیم کی غرض سے بہت جلد واپس آنے والا ہے پاکستان۔۔۔۔۔!!!!!!!
میرے ہسبینڈ کروڑوں کی جائیداد اور بزنس چھوڑ گئے ہمارے لیے۔۔۔مجھ اکیلی پر سارا بوجھ آ گیا۔۔۔اتنے پیسوں کا میں کیا کرتی۔۔۔اسی لیے میں نے سوچا کہ کیوں نا کچھ رقم اپنے ہسبینڈ کے ایصالِ ثواب کے لیے ڈونیٹ کر دوں۔۔۔۔!!!!!!!!!!
مِیں نے مختلف اداروں میں سالانا ڈونیشن جمع کروانی شروع کر دی۔۔۔تا کہ یتیم بچے پڑھائی کر سکیں۔۔۔لیکن مجھے پتہ چلا کہ۔۔۔انتظامیہ وہ پیسے بچوں پر خرچ کرتی ہی نہی۔۔۔!!!!!
بلکہ اپنی جیبیں بھرنے میں لگی ہیں۔۔۔پھر میری ایک دوست کے مشورے پر میں نے خود سے ایک بلڈنگ خریدی۔۔۔اور یتیم بچوں اور لاوارث عورتوں کے لیے رہائش گاہیں بنا دیں۔۔۔!!!!!!!!!
اتنے سارے پیسے کا میں اکیلی کیا کرتی۔۔۔اسی لیے میں نے پیسوں کو بنکوں میں محفوظ رکھنے کی بجائے غریبوں کی مدد کے لیے استعمال کیا۔۔۔۔اور یہ فیصلہ کار آمد ثابت ہوا۔۔۔۔!!!!!!!
بہت سے یتیم بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں ہمارے ادارے میں۔۔۔اور بہت سی بے سہارا خواتین بھی رہائش پزیر ہیں وہاں۔۔۔جن کو مختلف ہنر سکھا کر اپنے خود کے لیے کچھ کرنے کے قابل بنایا۔۔۔!!!!!!!!!!
سب اللہ کی مہربانی ہے۔۔۔جو اللہ نے مجھے اس کام کے لیے چنا ہے۔۔۔کہ میں اس کے بندوں کے کام آ سکوں۔۔۔۔تو میں کہنا یہ چاہ رہی تھی بیٹا کہ خود کو تنہا مت سمجھو۔۔۔۔!!!!!!!!!
خدا کا شکر ادا کرو کہ تم اس وقت محفوظ ہاتھوں میں ہو۔۔۔تم جب تک چاہو یہاں رہ سکتی ہو۔۔۔مجھے کوئی مسلہ نہی۔۔۔۔چاہو تو یہاں رہ لو۔۔یا پھر ادارے میں رہ لو۔۔۔جیسے تمہاری مرضی۔۔۔۔!!!!!!!
لیکن میں تمہیں یہاں سے نہی جانے دوں گی اب۔۔۔دیکھو بیٹا یہ دنیا بہت ظالم ہے۔۔۔۔اکیلی عورت بہت آسانی سے اس ظالم دنیا کا شکار ہو سکتی ہے۔۔۔یہاں ہر طرف خونخوار بھیڑئیے ہیں۔۔۔جو ہر وقت شکار کی تلاش میں رہتے ہیں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
میں نہی چاہتی کہ تم ان بھیڑیئوں کا شکار بنو۔۔یہاں تم بلکل محفوظ ہو۔۔۔جب تک یہاں رہنا چاہتی ہو رہ سکتی ہو۔۔۔جب تم اپنے پیرنٹس سے رابطہ کرنا چاہو کر سکتی ہو۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
منال کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو چکے تھے۔۔۔اللہ نے فرشتے کی صورت میں اس خاتون کو بھیجا تھا اس کی مدد کے لیے۔۔۔۔اچھے لوگ بہت مشکل سے ملتے ہیں اس دنیا میں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
رونا نہی بیٹا۔۔۔۔خود کو مظبوط بناو۔۔۔اب اگر اکیلے چلنے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو ثابت قدم رہنا اپنے فیصلے پر۔۔۔۔۔وہ منال کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں۔۔۔ !!!!!!!!!؛
منال نے سر ہاں میں ہلاتے ہوئے اپنے آنسو پونچھ ڈالے۔۔۔تھینکس میم میں زندگی بھر آپ کی شکر گزار رہوں گی۔۔۔منال ہچکچاتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!
میری نہی اللہ کی شکر گزار رہنا بیٹا۔۔۔ویسے نام کیا ہے میری بیٹی کا۔۔۔اور مجھے میم نہی کہنا آج کے بعد۔۔۔۔سب مجھے آپا کہتے ہیں۔۔۔۔تم بھی یہی کہو گی۔۔۔۔!!!!!!!!؛
جِی ٹھیک ہے۔۔۔منال مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔اور میرا نام م۔۔۔میرا مطلب میرا نام عینی ہے۔۔۔۔منال اپنا نام بولتے بولتے رک گئی۔۔۔اور ان کو اپنا نام عینی بتا دیا۔۔۔۔!!!!!!!!!
ہمممم نائس نیم۔۔۔اچھا تم بیٹھو میں کچھ کھانے کے لیے لاتی ہوں تمہارے لیے۔۔۔۔کہتے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی۔۔۔جبکہ منال کی آنکھوں سے پھر سے آنسو جاری ہو گئے۔۔۔!!!!!!!!!!!!
منال جانے کو تو اپنے گھر بھی جا سکتی تھی۔۔۔اسے اپنے گھر کا ایڈیس پتہ تھا۔۔۔لیکن وہ جانتی تھی کہ حنان بہت آسانی سے اس تک پہنچ جائے گا۔۔۔اسی لیے اس نے وہاں نا جانے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
حنان اپنے کمرے میں کھڑکی کے پاس یونہی کب سے کھڑا آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔جب سے وہ باہر سے آیا تھا۔۔۔وہ یہیں پر کھڑا تھا۔۔۔اسے اپنا کمرہ آج ویران ویران سا لگ رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!
بلکل اس کے دل کی طرح۔۔۔وہاں بھی ہر طرف ویرانی چھائی ہوئی تھی۔۔۔وہ بار بار اِدھر اُدھر دیکھتا کمرے میں۔۔۔کہ شاید منال کہیں سے آ جائے۔۔۔یا پھر یہ کوئی برا خواب ہو جو آنکھ کھلے اور ٹوٹ جائے۔۔۔!!!!!!!!!
مگر ایسا کچھ نہی ہوا۔۔۔یہی حقیقت تھی۔۔۔اور خقیقت آنکھیں بند کرنے سے بدل نہی جاتی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
حنان نے کوٹ کی جیب میں سے منال کا خط نکال کر سینے سے لگا لیا۔۔۔جیسے منال کی خوشبو کو محسوس کرنا چاہ رہا ہو۔۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو چکے تھے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ایک مرد ہوتے ہوئے وہ رو رہا تھا۔۔۔ہاں وہ رو رہا تھا۔۔اپنی شریکِ حیات کے لیے۔۔۔ابھی تو سوچ ہی رہا تھا کہ منال کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گا۔۔جو غلطی اس سے ہوئی اسے سنوارے گا۔۔۔!!!!!!!
وہ آج منال کو یہ بتانے والا تھا کہ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ منال کو اس کے گھر لے جانے والا ہے۔۔۔اس کے گھر والوں سے معافی مانگنا چاہتا ہے۔۔۔اور منال کو دھوم دھام سے اس گھر سے دلہن بنا کر رخصت کروا کر یہاں لانا چاہتا ہے۔۔۔۔!!!!!!!
مگر یہ جو ہوا۔۔۔اس کی زندگی ہی لٹ گئی جیسے۔۔۔ہر جگہ ڈھونڈ چکا ہے منال کو۔۔۔مگر منال تو اس کی زندگی سے ایسے غائب ہوئی۔۔۔جیسے کبھی تھی ہی نہی۔۔۔۔حنان ضبط کی انتہاوں پر تھا۔۔۔۔!!!!!!!!
آج وہ بے بس ہو چکا تھا۔۔۔آج پہلی بار وہ ہارا تھا۔۔وہ ہمیشہ سے سوچتا تھا کہ میں کبھی ہار نہی سکتا۔۔۔جو چاہوں حاصل کر سکتا ہوں۔۔۔۔مگر آج وہ ہار چکا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ایک لڑکی سے۔۔۔۔جو اس کی زندگی بن چکی ہے۔اس کی شریکِ حیات۔۔۔حنان وہیں کھڑکی کے پاس بیٹھ گیا دیوار کے سہارے۔۔۔۔منال پلیز۔۔۔کم بیک۔۔۔آئی کینٹ لیو ود آوٹ یو۔۔۔۔!!!!!!!!
کچھ دیر بعد حنان کو اپنا سر بھاری ہوتا محسوس ہوا۔۔۔اٹھ کر کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔اس کا رخ ماہم کے کمرے کی طرف تھا۔۔ماہم اپنے کمرے میں چھپی بیٹھی تھی۔۔۔اچانک حنان کو اپنے سامنے دیکھ کر اس کا حلق تک خشک ہو گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!
حنان کی سرخ آنکھیں،بکھرے بال، ماہم کے دل کو کچھ ہوا۔۔۔وہ حنان کی طرف بڑھی۔۔حنان میرا کوئی قصور نہی اس میں۔۔۔۔یہ سب کچھ ہانی کا کیا دھرا ہے۔۔۔پتہ نہی اس نے منال۔۔۔۔!!!!!!!!!
بس۔۔۔حنان نے اسے ہاتھ کے اشارے سے مزید بولنے سے روک دیا۔۔۔۔خبردار۔۔۔۔خبردار جو منال کا نام بھی لیا تم نے اپنی زبان سے۔۔۔تو میں تمہاری زبان کاٹ دوں گا۔۔۔۔حنان کے بگڑتے تیور دیکھ کر ماہم ڈر کر پیچھے ہٹی۔۔۔۔!!!!!!!
حنان نے منال کے فون پر ویڈیو پلے کرتے ہوئے فون کی سکرین ماہم کی طرف کر دی۔۔۔!!!!!!
ویڈیو دیکھتے ہی ماہم کے پسینے چھوٹ گئے۔۔۔اسے لگا جیسے اس کے پاوں کے نیچے زمین ہی نہی رہی۔۔۔یہ۔۔۔کہاں سے آئی تمہارے پاس حنان۔۔۔ماہم گھبراتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
کیوں تمہیں نہی پتہ کیا۔۔۔ ؟؟؟؟ حنان نے الٹا اسی سے سوال کر ڈالا۔۔۔۔تم دونوں نے مل کر برباد کر دی میری زندگی۔۔۔۔برباد کر دیا مجھے تم نے اور ہانی نے مل کر۔۔۔۔حنان چلاتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!
زندہ نہی چھوڑوں گا میں تمہیں۔۔۔۔حنان نے ماہم کو گردن سے دبوچتے ہوئے دیوار سے لگا دیا۔۔۔ماہم نے خود کو چھڑوانے کی کوشش کی۔۔۔مگر حنان کی گرفت مظبوط تھی۔۔۔۔!!!!!!
نہی چھوڑوں گا میں تمہیں۔۔۔۔حنان چلا رہا تھا۔۔حنان کے سر پر جنون سوار تھا۔۔احسن ابھی ابھی آیا تھا ہوسپٹل سے۔۔۔ماہم کے کمرے سے حنان کے چلانے کی آواز آئی تو جلدی سے اندر کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
سامنے کا منظر دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے۔۔۔وہ جلدی سے آگے بڑھا ماہم کو چھڑوانے کی کوشش کی حنان سے۔۔۔۔لیکن حنان نے دوسرے ہاتھ سے اسے بنا دیکھے دور کیا۔۔احسن گرتے بچا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
حنان چھوڑو اسے کیا کر رہے ہو مر جائے گی ماہم۔۔۔احسن نے آگے بڑھ کر حنان کو کھینچ کر پیچھے کیا۔۔اور ایک زور دار تھپڑ حنان کے چہرے پر رسید کیا تو حنان جیسے ہوش میں آیا۔۔۔!!!!!!
ماہم وہیں زمین پر بیٹھ گئی کھانستے ہوئے۔۔اپنا سانس بحال کرنے لگی۔۔۔۔احسن جلدی سے پانی لے کر اس کی طرف بڑھا۔۔۔ماہم کو پانی پلا کر بیڈ پر بٹھایا۔۔۔۔۔!!!!!!
ماہم ڈرتے ڈرتے احسن کے پیچھے چھپنے لگ پڑی۔بھائی مجھے بچا لیں۔۔۔۔حنان مجھے مار ڈالے گا۔۔۔حنان ابھی تک خونخوار نظروں سے ماہم کو دیکھ رہا تھا۔۔۔!!!!!!!
جلدی سے احسن کی طرف بڑھا۔۔۔۔آپ کی ہمت کیسے ہوئی مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی۔۔۔حنان خونخوار نظروں سے احسن کو گھورتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
مام۔۔۔ڈیڈ۔۔۔۔حنان زور زور سے ان کو آوازیں دینے لگ پڑا۔۔۔۔دیکھتے ہی دیکھتے سب کمرے میں آ گئے۔۔۔کیا ہو گیا حنان۔۔۔ملک صاحب کمرے میں آتے ہی بولے۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
مام۔۔ڈیڈ۔۔۔کیا آج تک آپ دونوں نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا کبھی۔۔۔بچپن سے لے کر اب تک۔۔۔۔حنان احسن کو گھورتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!!!!!
نہی۔۔۔دونوں نے سر نفی میں ہلا دیا۔۔۔ایسا کیوں بول رہے ہو بیٹا۔۔۔ہم بھلا کیوں ہاتھ اٹھائیں گے تم پر۔۔۔مسز ملک رونا شروع ہو گئیں۔۔۔کیا ہو گیا ہے تمہیں حنان یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم۔۔۔۔ملک صاحب بھی بول پڑے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
لیکن آج انہوں نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا ڈیڈ۔۔۔حنان احسن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔تو سب نے احسن کی طرف دیکھا۔۔۔!!!!!!
احسن نے افسوس سے حنان کی طرف دیکھا۔۔۔بس کر دو حنان۔۔۔پوری بات بتاو سب کو احسن غصے سے بول پڑا۔۔۔۔!!!!!!!
حنان نے سامنے پڑا جگ اٹھا کر دیوار میں دے مارا۔۔۔مجھ پر ہاتھ اٹھایا آپ نے حنان ملک پر۔۔۔حنان نے ڈریسنگ پر پڑیں سارا سامان نیچے گرا دیا غصے سے۔۔۔!!!!!!!!
مسز ملک جلدی سے آگے بڑھیں۔۔۔۔حنان رک جاو۔۔کیا کر رہے ہو۔۔پاگل ہو گئے ہو کیا۔۔۔۔۔۔!!!!!!
آخر ہوا کیا ہے احسن کچھ بتاو گے ہمیں۔۔۔۔بڑے ملک صاحب غصے سے بولے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
ڈید یہ آپ اسی سے پوچھیں۔۔۔یہ کیا کر رہا تھا ماہم کے کمرے میں۔۔۔احسن حنان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔اگر میں کمرے میں نا آتا تو شاید یہ اب تک ماہم کا گلہ دبا چکا ہوتا۔۔۔!!!!!؛
احسن کی بات پر سب نے حنان کی طرف دیکھا۔۔۔یہ اسی لائق ہے۔۔حنان ماہم کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔اس نے اور ہانی نے مل کر میری زندگی برباد کر دی۔۔میں نہی چھوڑوں گا ان دونوں کو۔۔۔!!!!
حنان پھر سے ماہم کی طرف بڑھا۔۔۔ملک صاحب سامنے آ گئے۔۔۔آخر ہوا کیا ہے حنان۔۔؟؟؟؟تم ہوش میں تو ہو۔۔۔کیا کر رہے ہو۔۔ماہم نے تمہارا کیا بگاڑا ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
آپ اسی سے پوچھیں ڈیڈ اس نے کیا بگاڑا ہے میرا۔۔۔جانتے ہیں آپ منال گھر چھوڑ کر کیوں گئی۔۔ان دونوں کی وجہ سے۔۔۔ماہم اور ہانی نے منال سے یہ کہا کہ میں اور ماہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
اور اسی لیے وہ یہاں سے چلی گئی۔۔۔تا کہ میں ماہم سے شادی کر کے خوش رہ سکوں۔۔۔کہاں کہاں نہی ڈھونڈا میں نے منال کو۔۔۔۔وہ اپنے گھر بھی نہی گئی۔۔۔پتہ نہی کہاں ہے وہ۔۔۔یہ سب ان دونوں کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔۔۔!!!!!!!!
بس کر دو حنان جو منہ میں آ رہا ہے بولی جا رہے ہو۔۔۔مسز ملک مزید نہی سن سکیں۔۔۔ماہم ایسا کیوں کرے گی۔۔اور ہانی۔۔۔وہ تو تمہاری دوست ہے نا۔۔۔وہ بھلا ایسا کیوں کرے گی۔۔۔!!!!!!!!
ضرور تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہو گی۔۔تم دونوں کے درمیان کوئی جھگڑا ہوا ہو گا۔۔۔اور تم صرف شک کی بنیاد پر الزام ماہم اور ہانی پر ڈال رہے ہو۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ثبوت چاہیے آپ سب کو۔۔۔یہ رہا ثبوت مام۔۔۔حنان نے پیج ان کی طرف بڑھا دیا۔۔۔اور فون پر ویڈیو بھی آن کر دی۔۔۔!!!!!!!!!!!
مسز ملک کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔۔۔۔انہوں نے فون ملک صاحب کی طرف بڑھا اور پیج بھی۔۔۔سب نے باری باری وہ ویڈیو دیکھی اور منال کی تحریر بھی۔۔۔!!!!!!!!!!
اب تو یقین آ گیا ہو گا آپ سب کو میری بات کا۔۔۔حنان حیدر کے ہاتھ سے فون اور پیج پکڑتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!!!
ماہم کیا ہے یہ سب۔۔۔ماہم کے پاپا غصے سے بولے۔۔۔!!!!!
ماہم کچھ نہی بولی۔۔۔بس سر جھکائے کھڑی آنسو بہاتی رہی۔۔۔ماہم تم سے یہ امید نہی تھی ہمیں۔۔مسز ملک بھی بول پڑیں۔۔۔!!!!!!!!!
خیر جو بھی ہوا ہو۔۔۔ماہم سے غلطی ہوئی۔۔۔میں مانتا ہوں۔۔لیکن حنان تم نے جو ماہم کے ساتھ کیا۔۔اس کے لیے تمہیں معافی مانگنی ہو گی اس سے۔۔احسن ماہم کے حق میں بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!
معافی۔۔۔۔کس بات کی۔۔معافی تو اسے مجھ سے مانگنی چاہیے۔۔۔اس کی وجہ سے میری بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی۔۔۔!!!!!!!!!!!!
در در کی ٹھوکریں کھانے۔۔۔صرف اور صرف اس کی غلطی کی وجہ سے۔۔۔اور آپ الٹا مجھے ہی معافی مانگنے کو کہ رہے ہیں۔۔حنان تپ چکا تھا احسن کی بات پر۔۔۔۔!!!!!!!!
منال ماہم کی وجہ سے نہی گئی اس گھر سے۔۔۔وہ تمہاری اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے چھوڑ کر گئی ہے تمہیں۔۔۔۔کیونکہ تم نے اسے کبھی بیوی کا درجہ دیا ہی نہی۔۔۔تم تو بس اسے اپنی غلام بنا کر رکھنا چاہتے تھے۔۔۔۔!!!!!!!
اگر تم اپنی بیوی کے ساتھ زرا سے بھی مخلص ہوتے تو وہ تمہیں چھوڑ کر نہی جاتی۔۔۔تم تو اپنی وہ چیپ سی دوست ہانی کے ساتھ ہی گھومتے پھرتے نظر آتے تھے ہمیشہ۔۔۔!!!!!!!!!!!
اب یہ سب تو تمہاری اپنی غلطیوں کا نتیجہ ہے جو تم ماہم پر الزام ڈال رہے ہو۔۔۔۔احسن بھی چپ رہنے والوں میں سے نہی تھا۔ہر بات کا جواب بخوبی دینا جانتا تھا۔۔۔!!!!!!!!!
ہانی کے بارے میں آپ لوگ سچ نہی جانتے۔۔۔وہ بہت بڑی مجرم تھی بھائی۔۔۔اگر آج حنان وقت پر نا پہنچتا تو شاید میں یہاں آپ سب کے سامنے زندہ نہی کھڑی ہوتی۔۔۔۔ماہم کی بات پر سب نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ماہم نے صبح ہونے والے حادثے کے بارے میں بتا دیا سب کو۔۔۔احسن کے دل میں حنان کے لیے نرمی پیدا ہوئی۔۔وہ اس کی طرف بڑھا مگر اس سے پہلے ہی حنان۔۔۔حیدر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔!!!!!!!!
میری گاڑی کی کیز کدھر ہے حیدر۔۔۔حنان حیدر کی طرف متوجہ ہو گیا۔۔۔۔!!!!!!!!
اب کہاں جا رہے ہو تم حنان۔۔۔کچھ دیر پہلے ہی تو گھر لایا ہوں میں تمہے۔۔حیدر حیرانگی سے اس کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔اور بارش ہو رہی ہے باہر۔۔کہاں جانا ہے تمہیں اس وقت۔۔۔۔!!!!!!!!
حیدر کے سوالوں پر حنان کا سر چکرا گیا۔۔۔حیدر کیز لا دو مجھے۔۔۔پلیز۔۔۔میرا دم گھٹ رہا ہے یہاں۔۔۔میں کچھ دیر باہر جانا چاہتا ہوں۔۔۔۔حنان زور سے بولا۔۔۔تو حیدر کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!!
حِیدر نے کیز لا کر حنان کو دیں تو وہ کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔ارسل اور زوہان کو فون کر کے ملنے کے لیے بلایا۔۔۔ارسل تو آ گیا۔۔مگر زوہان شہر سے باہر تھا۔۔اسی لیے نہی آ سکا۔۔۔۔!!!!!!!!
ارسل آیا تو حنان نے اسے خود پر بیتی ساری کہانی سنا دی۔۔۔ارسل بھی پریشان ہو چکا تھا۔۔اب تو رات ہو چکی تھی۔۔صبح منال گھر سے نکلی تھی۔۔۔اگر اپنے گھر نہی گئی تو گئی کہاں۔۔۔۔!!!!!!!
حنان ہو سکتا ہے وہ اپنی کسی دوست کے گھر یا پھر کسی رشتہ دار کے گھر چلی گئی ہو۔۔۔ہم ایسا کرتے ہیں۔۔وہیں چلتے ہیں بھابی کے گھر۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
کسی ہمسائے سے فہیم کا یا پھر انکل کا کانٹیکٹ نمبر لے کر ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔چلو چلتے ہیں۔۔۔ارسل گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔۔لیکن حنان وہیں کھڑا رہا۔۔۔کوئی فائدہ نہی وہاں جانے کا صبح گیا تھا میں۔۔۔۔!!!!!!!!!
اچھا ایسا کرتے ہیں۔۔تم کہی دور رک جانا ان کے گھر سے۔۔۔میں ان کے ہمسائیوں سے بات کر کے دیکھتا ہوں۔۔۔۔اب ہم ہاتھ پے ہاتھ دھر کر تو نہی بیٹھ سکتے نا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
ارسل کی بات پر حنان سر ہلاتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔ اور گاڑی سٹارٹ کر کے منال کے گھر کی طرف روانہ ہو گئے دونوں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال نے اپنے ہاتھ پر بندھی پٹی کھول دی۔۔۔اس کے ہاتھ کا زخم ٹھیک ہو چکا تھا۔۔۔یہ تو بیرونی زخم تھا ٹھیک ہو گیا۔۔۔مگر جو زخم روح پر لگے ہیں۔۔وہ کبھی نہی بھر سکتے۔۔حنان کی بے وفائی کے زخم۔۔۔۔!!!!!!!!!
اگر اپنانا نہی تھا تو جھوٹے خواب بھی نا دکھاتے آپ حنان۔۔۔بہت بڑی غلطی کر دی میں نے آپ پر بھروسہ کر کے۔۔۔شاید میں ہانی کی باتوں پر یقین نا کرتی۔۔۔مگر وہ ویڈیو۔۔۔وہ تو جھوٹی نہی تھی نا حنان۔۔۔!!!!!!!!
شاید مجھ سے ہی غلطی ہو گئی آپ کو سمجھنے میں۔۔۔سہی کہا تھا آپ نے۔۔۔جو میں ہوں۔۔وہ میں دکھتا نہی۔۔۔اور جو میں دکھتا ہوں وہ میں ہوں نہی۔۔منال ہنس پڑی۔۔ازیت کے ان لمحات میں بھی وہ حنان کی باتوں پر ہنس رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
ٹوٹ چکی تھی وہ۔۔مگر پھر بھی مسکرا رہی تھی۔کیونکہ وہ بکھرنا نہی چاہتی تھی۔۔اگر بکھر بھی جاتی تو کس کے سہارے۔۔اب اس کو سہارا دینے والا کوئی نہی تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ہاں مگر ایک ذات ہے ایسی جو ہمیں کبھی نا امید نہی لوٹاتی۔۔۔ہر حال میں ہمارا ساتھ دیتی ہے۔۔چاہے ہم جتنے بھی گناہ کریں۔۔۔بس ایک بار رو کر۔۔گڑگڑا کر۔۔گناہوں کی معافی مانگ لیں تو ہمیں معاف کر دیتی ہے۔۔۔!!!!!!!
اور وہ ذات ہے۔۔۔اللہ کی جو غفورالرحیم ہے۔۔حالات جیسے بھی ہو جائیں۔۔۔ہماری ہر امید اللہ سے ہونی چاہیے۔۔صبر شکر کر کے زندگی گزارنی چاہیے۔۔۔اور اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔۔۔!!!!!!!
منال کے دل سے اسے آواز آئی۔۔اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔۔۔صبر۔۔منال نے یہ لفظ دہرایا۔۔۔ہاں میں صبر کروں گی۔۔۔اللہ کے سہارے یہ زندگی گزاروں گی۔۔۔آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی۔۔۔سونے کی کوشش کر رہی تھی۔۔مگر نیند اب اسے کہاں آنے والی تھی۔۔۔!!!!!!!!!
صبر آہستہ آہستہ ہی آئے گا اسے۔۔اب اتنی جلدی تو نہی آئے گا صبر اسے۔۔۔کچھ وقت لگے گا۔۔۔۔!!!!!!
ارسل نے منال کے گھر کے ساتھ والے گھر سے فہیم کا نمبر لا کر حنان کو دیا۔۔۔یہ لو حنان فہیم کا نمبر ہی مل سکا ہے۔۔۔یہ لو بات کرو تم۔۔۔۔!!!!!!!
میں بات کروں۔۔۔پاگل ہو تم۔۔۔حنان ارسل پر تپ گیا۔۔!!!!!!
تو کون کرے گا بات۔۔۔میں بات کرتا اچھا تو نہی لگوں گا نا حنان۔۔۔ساری دشمنی سائیڈ پر رکھ کر بات کرنی پڑے گی تمہیں۔۔۔منال بھابی کی خاطر۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ارسل کی بات پر۔۔حنان نے نمبر اس کے ہاتھ سے کھینچنے کے انداز سے پکڑا اور فون میں ڈائیل کرنے لگ پڑا۔۔۔ارسل نے مسکراتے ہوئے کندھے اچکا دئیے۔۔۔۔۔!!!!!!!!
نمبر ڈائل کرنے کے بعد کافی دیر تک فون کان سے لگائے کھڑا رہا۔۔بیل جا رہی تھی۔۔لیکن فہیم فون نہی اٹھا رہا تھا۔۔۔آخر کار حنان تنگ آ کر کال کاٹنے ہی لگا تھا کہ کال پک کر لی گئی۔۔۔!!!!!!!!
ہیلو۔۔حنان بول رہا تھا مگر دوسری طرف سے کوئی نہی بول رہا تھا۔۔۔چند سیکنڈ بعد دوسری طرف سے سسکیوں کے ساتھ آواز آئی۔۔۔حنان۔۔!!!!!!!
حنان میں سانیہ۔۔۔سانیہ کی آواز سنتے ہی حنان کا دل تڑپ اٹھا۔۔۔رو کیوں رہی ہو تم سانیہ۔۔کیا ہوا سب خیریت تو ہے نا۔۔۔کہیں فہیم نے کچھ کہا تو نہی تمہیں۔۔یا پھر اس کے گھر والوں نے۔۔۔حنان سب کچھ بھول کر پریشانی میں بول گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
نہی حنان ایسا کچھ نہی ہے۔میں بلکل ٹھیک ہوں۔بہت عرصے بعد تمہاری آواز سنی ہے نا تو۔۔۔خود کو سنبھال نہی سکی۔۔۔تم بتاو کیسے ہو۔۔منال اور گھر والے مام ڈیڈ سب ٹھیک ہیں۔۔۔سانیہ خود کو ریلیکس کرتے ہوئے بولی۔۔۔!!!!!!!!!
ہاں باقی سب تو ٹھیک ہے سانیہ بس ایک پرابلم ہے۔وہ یہ کہ منال گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے۔تو میں یہی پوچھنا چاہتا تھا کہ منال تم لوگوں کے ساتھ تو نہی۔۔۔مگر جب گھر گیا تو تم لوگ وہاں تھے ہی نہی۔۔۔۔!!!!!!!!!
نہی حنان۔۔۔منال ہمارے ساتھ تو نہی ہے۔۔ہم کہیں اور شفٹ ہو چکے ہیں۔۔۔مگر یہ سب کیسے ہو گیا حنان۔۔منال نے ایسا کیوں کیا آخر۔۔سانیہ بھی پریشان ہو چکی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!
یہ سب باتیں فون پر نہی ہو سکتیں۔۔۔تم فہیم کے ساتھ ملنے آ جاو۔۔۔یا پھر مجھے بتا دو ایڈریس میں آ جاتا ہوں۔۔۔!!!!!!!!

   1
0 Comments